https://www.currenttrendnews.com
Where do we stand?
ہم کہاں کھڑے ہیں؟
ازقلم عمراشتیاق
یونیورسٹی سے واپسی پر ہاسٹل کو جاتے ہوئے میں ایک عورت کو کچھ دِنوں سے تقریباٙٙ روزانہ دیکھتا ہوں کہ وہ اپنے دو چھوٹے چھوٹے بچوں کے ہمرا روڈ کے ایک سائیڈ پر بستر بچھا کر لیٹی ہوئی ہوتی ہے ایک ہی چادر اوڑھ کر اکثر اپنے بچوں کے ساتھ سوئی ہوئی ہوتی ہے ایسے لگتا ہے کہ اس کی زندگی میں دُکھ اس قدر ہیں کہ وہ اپنی عُمر سے پندرہ سے بیس سال بڑی محسوس ہوتی ہے۔ ایک دن جب میں وہاں سے گزرا تو اخبار پر چنے ڈال کر زمین پر رکھے ہوئے تھے اور بچے ایک پراٹھا ہاتھ میں اٹھائے کھانا کھانے کی کوشش کر رہے تھے اور اخبار کی وجہ سے چنے بھی نیچے گرتے جارہے تھے اور مجھے یہ منظر دیکھ کر بہت دُکھ ہوا۔
سردی کی آمد ہے اور اِس طرح کی کتنی بے سہارا مائیں اپنے بچوں کےلیے پریشانی کے عالم میں ہوں گی۔ کہ ان کے پاس سخت سردی سے بچنے کےلیے کچھ ہے اور نہ ہی کوئی چاردیواری۔ کھانے کےلیے کچھ ہے اور نہ ہی خریدنے کی سکت۔
آپ زرا اُس عورت کی جگہ اپنے آپ کو رکھ کر موازنہ کیجئیے تو آپ کو اس طرح کے لوگوں کا درد بخوبی محسوس
ہوجائے گا.
ہم کہاں کھڑے ہیں؟
Where do we stand?
مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ایسے لوگوں کےلیے اسلام ہمیں کیا درس دیتا ہے۔
آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
(جنتی جہنمیوں سے پوچھیں گے) کس گناہ کی وجہ سے تم جہنم میں پہنچے؟وہ جواب دیں گے۔ہم نماز نہیں پڑ ھتے تھے اور نہ ہی مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے۔
سورہ مدثر،آیت:۴۳۔۴۴
اس کو پکڑ لو،اس کی گردن میں طوق ڈال دو ،پھر اسے بھڑکتی آگ میں پھینک دو ،پھر اسے ستر گز لمبے زنجیر میں جکڑ دو،یہ(بد بخت)خدا وند عظیم پر ایمان نہیں لایا تھا اور نہ ہی وہ غریبوں کی خوراک مہیا کرنے کی ترغیب دیتا تھا‘‘۔
سورہ الحاقہ،آیت: ۳۰تا ۳۴
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺسے دو پہاڑوں کے درمیان چر رہی تمام بکریاں مانگی تو آپ ﷺنے اسے دے دیا ،وہ شخص اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا اے میری قوم کے لوگو!اسلام لے آئو کیونکہ محمد(ﷺ) اتنا عطا فر ماتے ہیں کہ پھر کسی غریبی اور فقیری کا کوئی اندیشہ نہیں رہتا ہے۔
مسلم،حدیث:۲۳۱۲
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فر مایا جو شخص مسلمانوں کے بیچ (یعنی دوسرے لوگوں کے ہوتے ہوئے بھی وہ خود)کسی یتیم کی پرورش کرے تو اللہ تعالیٰ اسے یقینی طور پر جنت میں داخل فر مائے گامگر یہ کہ کوئی ایسا گناہ کر لے جس کی بخشش نہیں ہوتی۔(جیسے شرک اور کفر)۔
تر مذی،حدیث:۱۹۱۷
میرے خیال میں یہ چند آیات اور احادیث غرباء اور محتاجوں کی مدد کرنے کی اہمیت کو واضح کرنے کےلیے بہت ہیں۔
اگر ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں تو ہمیں دولت اکٹھا کرنے کی بجائے ایسے لوگوں پر خرچ کرنے کا حکم ہے۔ اسلام ہمیں صرف نماز پڑھنے کا حُکم نہیں دیتا بلکہ غرباء، مساکین اور یتیموں پر اپنا مال خرچ کرنے کی بہت ذیادہ تلقین کرتا ہے اور اس کے بدلے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ بھی کرتا ہے جیسا کہ اوپر بیان کردہ احادیث سے واضح ہے۔ اور اللہ کے رستے میں مال خرچ کرنے سے کبھی بھی مال کم نہیں ہوتا جیسا کہ قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ
کون ہے جو اللہ کو قرضِ حسنہ دے پھر وہ اس کے لیے اسے کئی گنا بڑھا دے اور اللہ ہی تنگی اور کشادگی کرتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
البقرہ۔ 245
جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مال کو خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیاں اُگیں، ہر بالی کے اندر سو دانے ہوں اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے اس سے بھی زیادہ اضافہ فرما دیتا ہے اللہ بڑی وسعت والا اور علم رکھنے والا ہے۔
البقرہ۔ 261
اور خرچ کرو (اللہ کی راہ میں) اس میں سے‘ جو رزق ہم نے تم کو عطا کیا ہے قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے پھر وہ کہنے لگے اے میرے ربّ! تُو نے مجھے تھوڑی مدت تک کی مہلت کیوں نہ دے دی کہ میں صدقہ و خیرات کر لیتا اور صالحین میں سے ہو جاتا۔
المنافقون۔ 10
اُمید ہے کہ ان آیات کی آپ کو واضح طور پر سمجھ آگئی ہوگی۔ اللہ کےلیے مال جمع کرنا چھوڑیں اور اسے اللہ کے رستے
میں خرچ کریں اللہ آپ کو بہت بڑھ کر عطا کرے گا۔
ہم کہاں کھڑے ہیں؟
Where do we stand?
آئیے آگے بڑھیے اپنے اردگرد ایسے لوگوں کو تلاش کیجئیے اور ایسے لوگوں کا ہاتھ تھام لیں۔
اس تحریر کو صدقہ جاریہ سمجھ کر ذیادہ سے زیادہ شئیر کیجئیے۔
جزاک اللہ
boht acha likha ha
ReplyDeleteبہت اچھا لکھا ہے ماشاءاللہ
ReplyDeleteبہت بہت شکریہ
Deleteشکریہ
ReplyDelete